Arooba, Arib Aur Eid By Bint E Rizwan Eid Special
“ہاں ٹھیک کہہ رہی ہو! ہمیں ہوم ورک کون کروائے گا؟ مجھے تو میتھس ان کے علاوہ کسی سے سمجھ نہیں آتا!”۔ عاصم نے اس کی ہاں میں ہاں ملائی۔
“اوہو! میں تو کچھ اور مس کر رہی ہوں! پڑھنے کے علاوہ!”۔ عارب بے دھیانی میں ان کی باتیں سنی جا رہا تھا۔
“کیا؟” عاصم نے سوالیہ انداز میں کہا۔
“ان سے باتیں کرنا، ان کی ہاتھ کی نئی نئی ڈشز ٹرائی کرنا، ان کی آواز، ان کا چلنا، ان کا سمجھانا، اور…”۔ عارب اٹھ کر بیٹھ گیا۔ اس کا سانس سینے میں اٹکنے لگا۔ حلق خشک ہو گیا۔ وہ جو اپنی کیفیت سمجھ نہیں پا رہا تھا عارفہ نے الفاظ میں بیان کر دی تھی۔
Leave a Reply