Ay Dil e Bekhabar By Maryam Aziz Digest Novel
“دماغ ٹھیک ہے تمہارا پاگل کتے نے کاٹ لیا ہے جو تم باولی کتیا کی طرح مجھے نوچ رہی ہو۔” فیض کا بس نہیں چل رہا تھا کہ تھپڑ مار مار کر اس کا چہرہ سرخ کر دیتا۔ اس سے پہلے کہ وہ اسے کوئی جواب دیتی یا وہ مزید کچھ کہتا دروازہ ایک جھٹکے سے کھلا تھا۔ اندر آنے والوں نے حیرت سے اس منظر کو دیکھا۔ فیض جو اس پہ جھکا تھا تیزی سے سیدھا ہوا۔ دروازہ میں اس کے ماں باپ بہن بھائی شاکڈ کھڑے تھے۔ وہ غلط نہیں تھا لیکن پھر بھی اس کے چہرے پہ ہوائیاں اڑنے لگی تھی۔
“یہ کیا ہو رہا ہے۔” اکرام علی نے کانپتی آواز میں فیض کو دیکھ کر پوچھا تھا۔
“ابو میں۔۔۔یہ۔۔۔”وہ اچھا خاصہ پراعتماد ہوکر گھبراگیا۔جیا جو اسے ہی دیکھ رہی تھی ذور زور سے رونا شروع کردیا۔اکرام علی اور احسان بےساختہ اس کی جانب بڑھے تھے۔اکرام علی نے نیچے بیٹھ کر اسے ساتھ لگایا تھا۔
“ابو۔”وہ ان کے ساتھ لگ کر اور سسکنے لگی تھی۔
کیا کیا ہے تم نے اس کے ساتھ۔حسان کے چہرے کے ساتھ اس کا چہرہ بھی سخت تھا۔
“میں نے۔”اب کہ فیض بدک کر پیچھے ہٹا تھا۔”کچھ نہیں کیا میں نے۔”
“تم بولو جیا۔”حسان نے اکرام علی کے سینے سے لگی جیا سے پوچھا لیکن وہ اسی طرح روتی رہی۔
“بولو جیا۔”اب کی بار اکرام علی نے اسے پچکارا تھا تو اس نے سر اٹھا کر فیض کو دیکھا تھا۔کیا تھا اس کی آنکھوں میں۔ایک سرد لہر فیض کو اپنی ریڑھ کی ہڈی میں اترتی ہوئی محسوس ہوئی تھی۔
ْبدتمیزی کررہے تھے میرے ساتھ۔”جیا کے منہ سے نکلنے والے الفاظ بجلی بن کر گرے تھے سب پر۔ذکیہ نے بےساختہ ہاتھ اپنے ہونٹوں پہ جمایا تھا۔حسان اور اکرام علی کی نظر فیض کے چہرے پہ ٹھہر گئی تھی۔