Baharen Tere Sung By Ateeqa Ayoub Digest Novel
“ہیلپ ہیلپ ہیلپ۔”وہ چیخی۔کئی گھروں کی لائٹس آن ہوئی تھی۔کتے اس کے پیچھے تھے۔اس کی جینز کا پائنچہ اس کے منہ میں آگیا تھا۔وہ جتنا ذور سے چلاسکتی تھی چلائی تھی۔اب احساس ہوا تھا کہ وہ کیمپ سے بہت دور آگئی ہے۔دوسرا پائنچہ بھی دوسرے کتے کے منہ میں آگیا تھا۔وہ پوری شدت سے چلارہی تھی تب ہی فائرنگ کی آواز آئی۔گولی کتے کو لگی تھی۔وہ وہی گرگیا۔دوسرا بھاگ گیا تو وہ بھی گرنے والے انداز میں وہی بیٹھ گئی۔آنکھوں سے زاروقطار آنسو بہہ رہے تھے۔
“کون ہو تم۔یہاں کیا کررہی ہو۔”گھمبیر آواز میں پوچھا گیا تھا۔پوچھنے والا اب قریب ہی بیٹھ گیا تھا۔بندوق ایک طرف رکھ کر وہ اس کی طرف مڑا۔
“مم۔م۔میں۔”اس سے بولا نہیں گیا تھا۔ہاتھ ٹانگ پہ تھا۔
“اوہ تم زخمی ہو۔ویری سیڈ۔یہ کتے اجنبیوں پہ حملہ کرتے ہیں”۔اس نے تاسف سے کہا اور اس کا ہاتھ پیچھے کرکے زخم دیکھنے لگا۔وہ اپنے آنسو صاف کررہی تھی۔
“مم۔مجھے واپس جانا ہے۔”اس نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا۔مقابل نے چونک کر سر اٹھایا پھر ساکت ہوگیا۔ٹارچ کی روشنی میں گالوں پہ بکھرتے آنسو۔بھیگی کانچ سی آنکھیں۔
“واپس۔واپس کہاں جانا ہے۔”اس نے پوچھا۔
“کیمپ میں۔”اس نے کہا۔نچلا ہونٹ دانتوں تلے تھا۔
“اوہ۔کوئی ٹرپ آیا ہے کیا۔کہاں ٹھہرا ہے۔”اس نے طویل سانس لے کر کہا۔
“گاؤں سے تھوڑی دور۔”وہ تکلیف سے ہونٹ بھینچ رہی تھی۔
“اوہ اوکے اٹھو تمہاری بینڈیج کردیتا ہوں پھر چھوڑ آؤں گا۔”اس نے اپنا ہاتھ آگے کیا۔وہ ہاتھ پکڑ کر کھڑی ہوگئی۔گن اٹھا کر اس نے کندھے پہ ڈالی اور آگے بڑھ گیا۔وہ ساتھ گھسیٹتی جارہی تھی۔
“کہاں۔کہاں لے جارہے ہو مجھے۔”کچھ خیال آنے پر اس نے سہم کر پوچھا۔