Chaand Raat Ka Haseen Milan By Qamrosh Shehk
“آپ کے ہاں مہمانوں کی خاطر تواضع نہیں کی جاتی۔”وہ گھبرائی ہوئی ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے سے مڑورتی گردن جھکائے اجالا کو بغور تک رہا تھا۔
“کج۔جی۔”وہ ایکدم سٹپٹا کر کھڑی ہوگئی۔جس پر اسد کا ایک بھرپور قہقہہ کمرے کی فضا میں گونجا۔
“ارے آپ تو بہت ذیادہ ہی گھبراگئی ہے۔میں تو بس مذاق کررہا تھا۔”وہ بھی اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا۔
اجالا کے کھڑے کھڑے پاؤں کانپ رہے تھے۔نازک سا بدن ہولے ہولے لزر رہا تھا۔چہرہ نہایت سفید پڑگیا تھا۔اسد اس کی ایک ایک کیفیت نوٹ کررہا تھا۔اسے لگا اگر اس نے ذرا سا بھی اسے کچھ کہا یا اس کے نزدیک جاکر اسے ہاتھ لگایا تو وہ بےہوش ہوجائے گی۔یا نازک سی کانچ کی گڑیا کی طرح کرچی کرچی ہوجائے گی۔اس ماحول میں بجلی نے اچانک ہی اسے دغا دے دیا تھا۔اجالا کی تو جان پر بن آئی وہ اندھیرے سے بہت ڈرتی تھی کجا تھوڑا سا ہی کیوں نہ ہوجائے۔
“آڑ یو اوکے۔”اسد نے اس سے تھوڑے سے فاصلے سے پوچھا اور پھر اپنی جیب سے لائٹر نکال کر روشنی کی۔اسد سے مدھم سی روشنی میں بھی اس کے چہرے کی ذردی,اس کے جسم کا ہولے ہولے لزرنا,اس کے ہونٹوں کی کپکپاہٹ,آنکھوں میں خوف کوئی بھی کیفیت اس سے چھپی نہیں تھی۔اس سے پہلے کہ اسے کچھ ہوجائے وہ لمحہ ضائع کیے بغیر اس تک پہنچ گیا۔
“وہ۔۔۔وہ۔۔۔ان۔۔۔اند۔۔۔اندھیرا,مجھے ڈر لگتا ہے,اندھیرے سے۔”
لہجے میں صاف کپکپاہٹ تھی۔
“میں جانتا ہوں تم ڈرتی ہو اندھیرے سے۔”اسد نے اس کے دونوں شانے بڑے پیار سے تھام لیے۔وہ اس کے نہایت نزدیک تھا۔جس کا اجالا کو بہت دیر بعد احساس ہوا تھا۔اس کی گرم گرم سانسیں اجالا کے گالوں کو انگارے کی مانند دہکاگئیں۔