Dashat E Muhabbat By Shumaila Hassan Complete PDF
“تم۔۔۔۔ تم تو مجھے پسند ہی نہیں ہو۔۔۔” اس نے لب کاٹتے گردن جھکائی تو غانیہ کا منہ بے یقینی سے کھلا تھا۔۔۔ وہ آخر چاہتا کیا تھا۔۔ جھنجھلاتے ہوئے اس نے خود کو اس کے حصار سے نکالا۔۔۔۔
“ارے یار تم سے تو میں محبت کرتا ہوں نا۔۔۔۔۔” اس سے پہلے کہ معاملہ سنگین ہوتا اسے کھینچ کر خود سے لگاتے وہ ہولے سے ہنسا۔۔۔۔ غانیہ کے دل کی دھڑکن ساکت ہوئی تھی۔۔۔ جبکہ ارسلان کے سینے سے لگی وہ بند آنکھوں سے اسے سنے گئی جس کی ہر دھڑکن جیسے اس کے نام کا ورد کر رہی تھی۔۔۔
“پتہ ہے میں اتنے دن روز رات صرف تمہیں سوچتا رہا۔۔۔۔ میں نے ہر رات اس کمرے میں تمہاری کمی کو محسوس کیا ہے۔۔۔۔۔” آج وہ جیسے ہر اقرار کر دینا چاہتا تھا۔۔۔ غانیہ کی آنکھیں نم ہوئی تھیں۔۔۔ اس نے اتنے کی تمنا کب کی تھی۔۔۔ اسے تو بن مانگے نواز دیا گیا تھا۔۔۔ فاطی آنٹی ٹھیک کہتی تھیں خدا بھی ان کا ساتھ دیتا ہے جو کچھ پانے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔
“اس کمرے کی ایک ایک شے پر تمہارا نقش محسوس ہوتا ہے۔۔۔۔۔ ہماری وہ رات کو کی گئی باتیں۔۔۔ تمہاری شرارتیں۔۔۔ ہماری بے ضرر سی بحث۔۔ روز رات میں یہ سب سوچ کر مسکراتا تھا۔۔۔۔ مجھے احساس ہو گیا ہے کہ میں تمہارے بن ادھورا ہوں مگر شاید میں یہ ایکسیپٹ نہیں کر پا رہا تھا کیونکہ ہم دونوں کے بیچ تانیہ کہیں نہ کہیں آ کر کھڑی ہوجاتی تھی۔۔۔ مگر کل جب اس نے تم سے بدتمیزی کی تو میرا دل چاہا تم اسے منہ توڑ جواب دو بلکہ اس کا منہ توڑ دو۔۔۔۔ تب مجھے اندازہ ہوا کہ میرا دل، دماغ سب تمہاری طرف ہی جھکا ہوا ہے۔۔۔۔” غانیہ کی آنکھ میں ٹھہرا موتی گال پر پھسلا تھا۔۔۔
“واپس آ کر میری اس سے بہت گرما گرمی ہوئی اور بس کل میں نے اس سے سارے رشتے ختم کر دئیے۔۔” غانیہ کے رونے میں تیزی آ گئی تھی۔۔۔ وہ اپنا حق حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی۔۔۔ اس کا شوہر صرف اس کا تھا اور اس کا اقرار اس کے لئے دنیا کی ہر نعمت سے بڑھ کر تھا۔۔
“رو کیوں رہی ہو؟ کیا تمہیں اب بھی میرے ساتھ نہیں رہنا۔۔” اس کے چہرے کو ہاتھ کی اوک میں لیتے اس نے گال پر پھسلے آنسو اپنی انگلی کی پور سے چنے۔۔