DIL MUNTAZAR MERA BY RAMSHA HUSSAIN

ماہر آپ نے بے بی کاٹ دوسرے کمرے میں کیوں شفٹ کیا ہے۔منہا نے کمر پہ ہاتھ رکھ کر ماہر سے سوال کیا۔
کیونکہ وہ دوسرے کمرے میں ہوگا۔ ماہر مسکراہٹ ضبط کرتا بولا۔
ماہر۔ منہا کا منہ کُھلا کا کُھلا رہ گیا اُس کی بات پہ۔
میری جان مذاق کررہا تھا آپ تو ابھی سے ناراض ہونے لگی۔ ماہر مسکراکر اُس کو اپنی تھائی پہ بیٹھا کر بولا۔
تو وہاں کیوں رکھا ہے۔ منہا سرخ چہرہ لیے بولی
کیوں کی ابھی تو عمان کے آنے میں وقت ہے۔ماہر نے آرام سے کہا۔
عمان کون؟ ماہر منہ سے لڑکی کا نام سن کر منہا نے مشکوک نظروں سے اُس کو دیکھا۔
یار ایسے تو نہ دیکھو عمان ہماری بیٹی اور کون ماہر اس کی پیشانی چومتا بولا
آپ کو کیسے پتا بیٹی ہوگی؟بیٹا بھی ہوسکتا ہے۔ منہا نے کہا
مجھے تو آپ کے جیسی معصوم سی بیٹی چاہیے۔ ماہر نے مزے سے کہا۔
پر مجھے المیر چاہیے۔ منہا نے سکون سے اس کے سینے پہ سر رکھا
المیر کون؟ ماہر کی سفید پیشانی پہ بل نمودار ہوئے۔
المیر ہمارا بیٹا اور کون۔ منہا سر اٹھاتی ماہر کے انداز میں بولی۔
میری بلی مجھ سے ہی میاوں۔ ماہر اُس کی چلاکی سمجھتا بیڈ پہ لیٹاتا گُدگُدا کر بولا
ماہر نہی ہاہاہا
ماہر پلیز
منہا ہنستی ہوئی ماہر کو روکنے کی کوشش کرنے لگی جو اب اس کا لال ہوتا چہرہ دیکھ رہا تھا ہنسنے کی وجہ سے آنکھوں میں پانی بھی آگیا تھا۔
اچھا نہیں کرتا پر خبردار جو آپ نے المیر ولمیر کے لیے مجھے اگنور کرنے کا سوچا تو۔ ماہر اُس کی آنکھوں میں دیکھتا وارن کرنے والے انداز میں کہا جس پہ منہا نے جھٹ سے ہاں میں سرہلایا پھر نفی میں ماہر اُس کی چلاکی پہ اب کی ہنس پڑا۔

PDF DOWNLOAD LINK:

dil muntazar mera by ramsha hussain

Our Instagram:

@novelsclubb

Our Whatsapp Channel Link:

JOIN OUR WHATSAPP CHANNEL

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *