میں۔۔۔ میں نیک تھا امام صاحب“۔ وہ مضمحل سا بولا تھا۔
”لوگوں کی باتوں نے مجھے عام سے بھی بد تر کردیا۔ یہ پروٹوکول مجھے غرور میں مبتلا کر گیا۔۔۔۔ میں۔۔ میرا دل خود کو اتنا نیک سمجھنے لگا کہ باقی سب مجھے گناہ گار دکھنے لگے اور پھر اللہ نے مجھ سے۔۔ میرے دل سے نور چھین لیا“۔
وہ نڈھال ہونے لگا تھا۔
”یہ دنیا نیک لوگوں کی پہچان کو کیوں نہیں سمجھتی؟ بظاہر نیک نظر آنے والا انسان بھی اپنے اندر گناہوں سے بچنے کے لیے ہزاروں جنگیں لڑ رہا ہوتا ہے اور کبھی کبھی نفس پر قابو چھوڑ کر گناہ کر ہی بیٹھتا ہے۔۔ دنیا اس گناہ سے لاتعلق ہوتی ہے اور اسے وہی فرشتہ صفت انسان سمجھنے میں مشغول رہتی ہے“۔
ONLINE READ:
PDF DOWNLOAD LINK: