کہانی ہے “میسم مراد” کی جس کو کرکٹ کا جنون کی حد تک شوق ہے۔کہانی ہے “ادینہ شیراز” کی جو اپنے نانا کا خواب پورا کررہی ہے۔میسم ادینہ کی پھپھو کا بیٹا ہے۔عزرا بیگم اپنی دو بیٹیوں ادینہ اور اریبہ کو لیکر اپنے میکے میں ہی رہتی ہیں کیونکہ ان کے شوہر کی وفات کے بعد ان کے سسرال والوں نے ان سے قطع تعلق کر لیا تھا
میسم اور ادینہ دونوں ایک دوسرے کے جانی دشمن ہیں۔لیکن پھر میسم کو ادینہ سے محبت ہو جاتی ہے۔اظہارِ محبت کے بعد بھی ادینہ کی نفرت ہنوز قائم رہتی ہے۔ان کا رشتہ بچپن سے ہی طے ہوتا ہے اور گھر والے ان کا نکاح فکس کر دیتے ہیں۔میسم اس بات پر بہت خوش ہوتا ہے لیکن اچانک ایسا کچھ ہوتا ہے کہ وہ نکاح والے دن گھر سے بھاگ جاتا ہے۔اور پھر “مقسوم” بن کر لوٹتا ہے۔
کہانی کو بہت عمدہ طریقے سے لکھا گیا ہے۔بغیر کسی واہیات اور گھٹیا لفظ کا استعمال کرتے ہوئے۔کہانی بالکل حقیقی لگتی ہے۔ آج کل کی آن لائن رائیٹرز کی طرح نہیں جو مبالغہ آرائ میں ساری حدود پار کر دیتی ہیں۔کوئی بات ایسی نہیں ہے جو کہ بالکل ہی “تیسری دنیا” کی لگتی ہو۔
کہانی بےشک کزن میرج بیسڈ تھی لیکن بہت منفرد تھی۔ کہانی میں مجھے سب سے زیادہ جو کردار پسند آیا وہ نہ ہی تو میسم کا تھا نہ ادینہ کا۔وہ کردار تھا “فہد” میسم کے دوست کا۔میسم کے لئے اس نے بہت ڈانٹ پھٹکار کھائی ہے،اس کے کرکٹ جرنی کے پیچھے سب سے زیادہ ہاتھ فہد کا ہی ہے اور بدلے میں اسے کیا چاہیے تھا؟کچھ بھی نہیں۔نہ دولت،نہ شہرت۔۔
ایسے دوست آپ کی زندگی میں کسی نعمت سے کم نہیں ہوتے جو بغیر کسی مفاد کے زندگی کے ہر موڑ پر آپ کا ساتھ دیتے ہیں۔۔
اگر آپ کے پاس ایسے دوست ہیں تو قدر کریں ان کی❤️۔
InshaAllah ma exams k baad parhongi