📍Genre: society based, for boys/men , boys feelings.
📍Description (in urdu):
یہ ایک مختصر کہانی ہے جو مرد پر لکھی گئی ہے۔ کہتے ہیں مرد کو درد نہیں ہوتا! میں پوچھتی ہوں کیوں ؟ کیا وہ انسان نہیں یا اس کے پاس دل نہیں یا پھر احساس نہیں ؟ یہ معاشرہ جس میں عورت کے حقوق پر تو بات کی جاتی ہے، اسے عزت دی جاتی ہے مگر وہیں مرد کی محنت ، محبت اور احساسات و جذبات کو مکمل نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ جہاں یہ معاشرہ مرد کے کان میں بچپن سے یہ بات ڈال دیتا ہے کہ مرد کسی پہاڑ کی طرح مضبوط ہے اور کچھ بھی ہو جائے اسے رونا نہیں ہے کیونکہ
“مرد کو درد نہیں ہوتا!”
وہ کس تکلیف سے گزر رہا ہے۔ وہ کیا چاہتا ہے ؟ اس کے دل میں کتنا غبار ہے جو وہ باہر نکال کر دل کو ہلکا کرنا تو چاہتا ہے مگر یہ معاشرہ ہمیشہ کی طرح۔۔ یہ معاشرہ کبھی عورت ، تو کبھی مرد کے لیے مشکلات کا باعث بن جاتا ہے۔ یہ معاشرہ اس مرد کو رونے نہیں دیتا کیونکہ اگر وہ رو دے تو اسے بھری محفل میں طعنے دے کر ذلیل کر دیا جائے گا۔ بیوی سے محبت اور ہمدردی کرنے پر اسے زن مرید جیسے القابات سے پکارا جاتا ہے تو کبھی یہی معاشرہ اس کے احساسات و جذبات کو روند دیتا ہے اسے پتھر کا کر دیتا ہے۔ تو کیونکر وہ کسی کی عزت کرے گا ؟ کیوں وہ کسی سے محبت کرے گا۔ نہ رونا ہی اس کی مردانگی کا ثبوت کیوں ہے ؟ پھر ہم شکایت کرتے پھرتے ہیں کہ مرد تو سخت ہوتا ہے۔ ہم نے مرد کو ایسا بنا دیا ہے۔ وہ جو سالوں سے اتنے غبار دل میں چھپائے بیٹھا ہے وہ دل جس پر زخموں کے نشان ہیں۔ وہ جو سیاہ ہو چکا ہے وہ سخت نہیں ہو گا تو پھر کیسا ہو گا ؟
ہم یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ مرد بھی ایک انسان ہوتا ہے۔ اس کے پاس بھی ایک دل ہوتا ہے۔ اسے بھی تکلیف پہنچتی ہے۔ وہ بھی احساس رکھتا ہے۔ اس کے بھی جذبات ہیں۔ اس کی بھی عزت ہے۔ ہم اس کے لیے مرہم کیوں نہیں بن سکتے ؟ ہم اس کے دکھ میں شریک کیوں نہیں ہو سکتے؟ ہم اس مرد کی پیاری باتیں کیوں نہیں سنتے ؟ ہم اسے توجہ کیوں نہیں دیتے۔ اسے پیسا بنانے والی مشین کیوں سمجھ بیٹھے ہیں ؟ کیوں ہیں ہم اتنے خود غرض ؟ یہی مرد ہے جس نے سر پر پورے خاندان کا بوجھ اٹھایا ہوا ہے۔ یہی مرد ہے جو بھائی ہے تو بہن کا محافظ۔ شوہر ہے تو عورت ملکہ ہے۔ بیٹا ہے تو ماں باپ کا سہارا۔ ایک اچھا مرد جس بھی روپ میں ہو وہ سراہے جانے کے قابل ہے۔ مختصر یہ کہ یہ کہانی مرد پر لکھی گئی ہے اسے پڑھ کر شاید کوئی مرد کو سمجھنے لگے۔
PDF DOWNLOAD LINK: