ASMAAN KESE KESE BY ANDLEEB ALI

دیکھیں ایک رائٹر جو لکھ رہا ہے لکھنے دیں غم لکھ رہا تو غم محبت تو محبت۔۔۔ آپ نہیں جانتے وہ کس حالت سے گزر رہا ہے۔۔ کچھ کر نہیں سکتے خود تو کم از کم لوگوں کو جینے دیں۔۔ میں نے ایسے ایسے فرعونوں کو جھکتے دیکھا ہے بچے اس وقت سے جب کسی […]

Continue Reading

DILAM BARAT TANG SHUDA BY ZAID ZULFIQAR

” موبائل کو اپنے ساتھ قبر میں لیکر جانا چاہتے ہو کیا ؟؟؟ “ وہ اپنی بڑی بڑی سیاہ آنکھوں سے اسے گھورتی پوچھ رہی تھی۔ ” روپے پیسے سے اتنا بھی کیا پیار کرنا کہ جان جاۓ پر جیب سے دمڑی نا جاۓ۔ وہ تو میرے خیال سے اناڑی قسم کے ڈاکو تھے جو […]

Continue Reading

CHOR CHORI SE GYA BY UMEMA MUKARRAM

“بھیا جی۔۔چلیں نہ کہیں بڑا ہاتھ مارتے ہیں ۔۔۔ یہ کڑوی ہوٹل کی دال کھا کھا کر نہ اب میرا پیٹ بھی خراب ہوگیا ہے۔” بلال ارف بلو منہ بنا کر بولا تین دن سے وہ لوگ ہوٹل کی چنے کی دال کھارہے تھے۔۔۔اور بلو جو کھانے کا شوقین تھا ۔۔ہوٹل پر دال لینے جاتے […]

Continue Reading

MASJOON BY ZAID ZULFIQAR PDF DOWNLOAD

لوگ کہتے ہیں میں نے بڑی نمازیں پڑھی ہیں، بڑے سجدے کئیے ہیں۔ وہ کہتے ہیں میرے پاس بڑی عبادتیں ہیں۔ تو جانتا ہے وہ سب تیرے لئیے ہیں۔ وہ خالص تیرے لئیے ہیں۔ تو ان سجدوں، ان نمازوں، ان سب عبادتوں کے بدلے مجھے۔۔۔۔ مجھے ” وہ ” دیدے۔۔۔ وہ۔۔۔ وہ انسان دیدے۔۔۔۔ سب […]

Continue Reading

ANABELLE BY KIRAN AAFTAB PDF DOWNLOAD

حسین وادی کے چاروں طرف قطار در قطار لگے درختوں کے خزاں رسیدہ سوکھے پیلے پتے تاحدِ نگاہ کشادہ سرمئی روش پر پھیلے ہوۓ تھے جو ہوا کے زور پر یہاں سے وہاں اُڑ کر ہلکی سی چرچراہٹ پیدا کر دیتے۔درختوں کے جھنڈ میں موجود پتھر کے بینچ پر بھی کچھ خشک پتے آ گرے […]

Continue Reading

AIN ISHQ BY SYEDA MAH NOOR PDF DOWNLOAD

‘‘ میں تھوڑی دیر تک واپس آجاؤں گی‘ تم یہاں میرا انتظار کروں‘ اور خبردار میرے پیچھے آنے کی ضرورت نہیں‘‘ ( ڈرائیور کو دھمکا کہ اس نے دروازہ کھولا اور باہر نکلی‘ نہ اس کہ ہاتھ میں بیگ تھا نہ ہی موبائل‘ نہ کوئی جیولری۔۔ اس نے تو اپنا چہرہ بھی چھپا لیا تھا […]

Continue Reading

MUHABBAT ROSHNI HAI BY NADIA

فٹ پاتھ پہ بازار مصر کا گماں تھا۔ کپڑوں سے جھلکتے عریاں بدن سینے کو ہلاتی، کولہوں کو مٹکاتی وہ حوا کی بیٹیاں اپنی اداؤں سے گاہکوں کو ترغیب دے رہی تھیں۔ جنس کے بازار میں بولیاں لگ رہی تھیں۔ کیا حشر برپا تھا۔ یہاں رنگ و نسل کی تمیز نہیں تھی بس ہوس ہر […]

Continue Reading

DIL E MEHARBAN BY TAHIRA NAQVI

“بھاگو!” مہرین نے بال کا شاٹ مارتے ہی کہا اور پھر بھاگنے لگی تو عاشر نے اس ہاتھوں سے پکڑ کر روکا۔ “عاشر چھوڑو! یہ چیٹنگ ہے!” اس نے اس کا ہاتھ چھوڑنا چاہا۔ “ہم جیت گئے یس!” زریاب نے بال اس کی فیلڈ کی طرف پھینکی۔ “چیٹر!” عروسہ نے غصے سے کہا تو عاشر […]

Continue Reading