اگر آپ میں لکھنے کی صلاحیت ہے اور آپ اپنا لکھا ہوا دنیا تک پہنچانا چاہتے ہیں، مگر آپ کے پاس کوئی ذریعہ نہیں ہے۔۔تو ہم سے رابطہ کریں۔
ہماری ٹیم آپ کو قدم قدم پر رہنمائی فراہم کرے گی اور آپ کی لکھی ہوئی تحریر دنیا تک لائے گی۔
آپ اپنا لکھا ہوا ناول، افسانہ، شاعری، ناولٹ، کالم یا آرٹیکل پوسٹ کروانا چاہتے ہیں تو اپنا مسودہ ہمیں ورڈ فائل یا ٹیکسٹ فارم میں میل کریں: novelsclubb@gmail.com
آپ ہمارے فیس بک، انسٹا پیج اور واٹس ایپ کے ذریعے بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Our Mission
At NovelsClubb, our mission is to provide book enthusiasts with a diverse range of novels in PDF format, catering to different genres and tastes. We aim to create a platform that fosters a love for reading and exploration of literary works across various categories.
What We Offer
Our website hosts an extensive library of PDF novels, offering readers a convenient way to access their favorite stories. From classic literature to contemporary bestsellers, we curate and present a wide selection to suit every reader's preference.
Our Commitment to Quality
We take pride in delivering a seamless and user-friendly experience. Each novel is carefully selected and uploaded to ensure high-quality content for our visitors.
Connect With Us
Have questions, suggestions, or want to reach out? Feel free to contact us at novelsclubb@gmail.com . We value your feedback and aim to continuously improve our platform based on your input.
- Instagram: @novelsclubb
- Facebook: Novelsclubb
- WhatsApp: JOIN OUR WHATSAPP CHANNEL
- Website: Novelsclubb
- YouTube: Read With Laiba
Thank you for choosing NovelsClubb as your literary haven. Happy reading!
Rangg E Azaadi By Amna Haider Complete Pdf
- Status : complete
- Genre : inspirational dystopian fiction
- Description:
رنگِ آزادی،مجھے نہیں معلوم کہ میں نے اس افسانے کا نام رنگِ آزادی کیوں رکھا،آزادی کے بہت سے معنی ہو سکتے ہیں،اور ہر انسان کے نزدیک آزادی کے الگ الگ مطالب ہیں،میں نے اس میں ملک کی آزادی کے تعلق سے گفتگو کی ہے کہ ہم اپنے ملک میں کتنے آزاد ہیں،یا شاید نہیں ہیں،اور اگر نہیں ہیں تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟،ہم انسانوں کے اندر یہی تو خامی ہے کہ ہم اپنی ہر ناکامی کا ذمہ دار کسی نہ کسی کو ٹھہرا دیتے ہیں،اور اگر کوئی نہ ملے تو آخر میں اپنی تقدیر کو کوسنے لگتے ہیں،ہمیں ایسا کیوں لگتا ہے کہ ہماری مدد کے لیے کوئی دوسرا آئے گا؟ہم ڈھائے گئے ظلم و ستم کا بدلہ کوئی اور لے گا؟کوئی اور آئے گا جو ہمیں آزاد کرائے گا۔
کوئی اور کیوں؟ ہم کیوں نہیں؟ جب بات خود پر آتی ہے،تو ہم دامن چھڑانے لگتے ہیں،اور پھر بعد میں،معاشرے کو برا بھلا کہتے ہیں،وطن کی بربادی پہ تبصرے کرتے ہیں،جب کہ ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ہم معاشرے پر وطن پر اور اس کی آزادی پر تبصرے کریں،کیونکہ ہم نے خود وقت آنے پر اپنا دامن چھڑا لیا ہے،اس لیے سب سے پہلے ہمیں خود کو ذمہ دار سمجھنا ہوگا،خود جدوجہد کرنی ہوگی،خود کوئی قدم اٹھانا پڑے گا۔پھر ہم اپنی مرضی کا معاشرہ بھی بنا سکتے ہیں اور اپنے تصوُّر والی آزادی بھی حاصل کر سکتے ہیں،کیونکہ اللہ کبھی اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو قوم خود اپنی حالت نہ بدلنا چاہے۔
ایک ایسی ہی سوچ کے ساتھ میں نے اس رنگِ آزادی کو لکھا ہے،تو آئیے ہم اور آپ مل کر اس آزادی میں رنگ بھرتے ہیں۔ - Instagram handling : @amnawrites__