چھوٹی سی زندگی ہے
ہر بات میں خوش رہو،
جو چہرہ پاس نہ ہو
اس کی آواز میں خوش رہو
جو لوٹ کر نہیں آنے والے
ان کی یادوں میں خوش رہو
کل کس نے دیکھا ہے؟
اپنے آج میں خوش رہو۔
ڈاٸری پہ لکھنے کے بعد اس نے مسکراکر اس کو بند کیا اور ٹیبل پہ سر رکھ دیا ایسے ہی وہ ٹيبل پہ سر ٹکاۓ بیٹھی تھی جب اس کی بڑی بہن کمرے میں آکر بولی۔
آرزو اب سوجاٶ رات کہ گیارہ بج رہے ہيں۔
افف آپی کونسا پہلی دفعہ رات کہ گیارہ بجے ہيں جو آپ ایسے کہہ رہی ہيں۔آرزو نے اس کی بات سن کر منہ بگاڑ کر کہا۔
محترمہ پہلی دفعہ گیارہ نہیں بجے یہ ہمیں پتا ہے پر میں یہ بات تمہيں کٸ دفعہ بتاٸی ہے کہ جلدی سوجایا کرو تمہاری وجہ سے مجھے بھی دیر ہوجاتی ہے پہلے اسکول میں اور اب میں نہیں چاہتی کہ کالج بھی میں تمہاری وجہ سے دیر ہوجاٶ۔روشنا نے اس کے کمرے کی کھڑکیاں بند کرتے اس کو تیز آواز میں کہا۔
ہاۓ آپی اتنا بڑا جھوٹ تو نہ بولے اللہ گناہ دے گا۔روشنا کی بات سن کہ آرزو نے اس کی طرف مڑ کر ڈرانے والے انداز میں کہا۔
گناہ کیوں ملے گا مجھے میں نے کیا غلط کہا ساری رات تو تم یا تو اس ڈاٸري لکھنے میں لگاتی ہوں یا کوٸي اور شغل جس کی وجہ سے صبح کو تمہاری آنکھ وقت پہ نہیں کھلتی اور میں آجاتی ہوں بار بار تمہيں جگانے پر مجال ہے جو میری آرزو ٹس سے مس ہو۔روشنا اس کے سامنے کھڑی ہوکر ہاتھ کمر پہ ٹکاکر بولی۔
Download Link is given below:
ONLINE READ:
PDF DOWNLOAD LINK: