بیڈ پر بیٹھی ہاتھ گھٹنوں کے گرد لیپیٹے آنکھوں میں ڈھیروں نمی لیے وہ دیوار پر نظریں جمائے بیٹھی تھی دھیان کے سارے پنچھی اس ظالم شخص کے ارد گرد گھوم رہے تھے جو اس سے زیادہ دور نہیں تھا لیکن دور تو تھا نا۔
آپ نے میرا یقین نہیں کیا ،
میرا تو کوئی یقین نہیں کرتا تھا لیکن آپ تو کرتے آپ نے مجھے کیسے خود سے دور کر دیا بہت برے ہیں آپ بہت برے ۔
گھٹنے پر سر رکھے روتے ہوئے وہ اس شخص سے شکوہ کر رہی تھی جو کچھ ہی مہینوں میں اسکی پوری زندگی بن بیٹھا تھا۔
___________________________
Download Link is given below:
ONLINE READ:
PDF DOWNLOAD LINK: