Dehliz By Syeda Hina Jaffri Complete Urdu Novel
موسلادھار بارش میں چھتریوں کی بھیڑ میں سے راستہ بناتی وہ تیزی سے قدم اٹھا رہی تھی۔۔۔ سکول یونیفارم بارش سے مکمل بھیگ چکا تھا۔۔۔ وہ گاڑی میں آنے جانے والی لڑکی بڑی چادر لے کر کہاں نکلتی تھی وہ تو بھلا ہو اس کی دوست کلثوم کا جو اپنے بھائی کی گاڑی میں آتے ہوئے بھی چادر اوڑھ کر آتی تھی ۔۔۔ اسی سے چادر لے کر وہ اپنا آپ ڈھانپ کر نکلی تھی ورنہ اس بارش نے تو اسے نیم برہنہ کر دینا تھا۔۔۔
اف وہ ہوس بھری نگاہیں۔۔۔ چبھتے نظر کے تیر۔۔۔ اسے دنیا کے سب مردوں سے نفرت ہو رہی تھی اس وقت۔۔۔
صبح سے ہی آسمان کو بادلوں نے گھیر رکھا تھا امی نے کہا بھی تھا کہ چھتری بستے میں رکھ لے لیکن کہاں آج کی نسل۔۔۔ گاڑی میں بھلا چھتری کی کیا ضرورت۔۔۔ چھٹی ہونے تک آسمان دھاڑیں مار مار کر رو رہا تھا اور وہ پھٹی نگاہیں لیے چوکیدار کو دیکھ رہی تھی جس نے اسے اطلاع دی تھی کہ آج اسے پیدل جانا ہوگا ۔۔ اس کے ڈرائیور کی ماں وفات پا چکی ہے اور اس کے والد شہر سے باہر گئے ہیں۔۔۔
اس نے اپنا بازو چھت کی پناہ سے باہر کیا۔۔۔ سیکنڈز میں اس کو اپنے بازو کپڑوں میں سے صاف دکھائی دینے لگے۔۔۔
کیا یار یہ یونیفارم سفید رنگ کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔۔ اب کیا کروں۔۔۔ اچانک اس کی نظر کلثوم پر پڑی ۔۔۔ وہ ویسے بھی گاڑی میں جا رہی تھی آج کے لیے تو دے ہی سکتی اپنی چادر ادھار۔۔۔ ویسے بھی وہ چادر سر سے پاؤں تک ڈھانپ لیتی ہے ۔۔۔ اور اس طرح خود کو چھپائے وہ تیزی سے گھر کی طرف بڑھی۔۔۔
اکیلی رکشے والے کے ساتھ جانے سے بھی گھبراتی تھی ۔۔۔لہذا بھیڑ کے ساتھ چلنا بہتر تھا۔۔۔۔