گھروندا کو لکھنے کے پس منظر میں میرے ذاتی مشاہدے کا بہت عمل دخل تھا ، بہت ساری وجوہات تھیں جنکو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے قلم اٹھانے کی جسارت کی ہے ۔۔۔
سب سے بڑی اور اذیت ناک وجہ ہماری مادہ پرستی ہے ، ہم صرف اپنی ذات تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں، خون کے رشتوں کے ساتھ صلہ رحمی، بڑے بزرگوں کا عزت و احترام، حلال رشتوں کے بجائے ہم نے حرام اور ناجائز تعلقات کو آسان بنا لیا ہے ۔۔۔
زنا کاری آسان اور نکاح کے حصول کو مشکل ترین مرحلہ بنا کر رکھ دیا ہے، ہمارے معاشرے میں کتنی ہی نور بانو ہیں جن کے بالوں میں چاندی اتر آئی ہے ،لیکن وہ نکاح جیسی نعمت سے محروم ہیں ۔۔۔کبھی ہم نے سوچا ایسا کیوں ہے ؟!
بہت بڑی وجہ ہمارے ہندووانہ رسم و رواج اور دوسری شادی کو گناہ کبیرہ تصور کرنا ،اس میں بہت بڑا ہاتھ مرد حضرات کا بھی جو نئی آنے والی عورت کو سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں اور پہلے بیوی بچوں کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہیں ۔۔۔
گھروندا میں یحیی نے اپنے بزرگوں کے فیصلے کو مانا اور نبھایا چاہے وہ اس رشتے کو نہیں اپنانا چاہتا تھا۔۔ اور پھر نور کی پرنور شخصیت ، مثبت سوچ اور دین اسلام پر کاربند ہونے والی لڑکی اس محاذ پر ڈٹ گئی ۔۔۔ نور نے اپنی خواہشات پر بند باندھ دیئے اور اپنا معاملہ اللہ سبحان و تعالی کے سپرد کر دیا ۔۔۔
نور کسی قبر ، کسی مزار، کسی پیر کے سامنے نہیں گڑگڑائی، اس نے اپنا داتا، اپنا مدرگار صرف اکیلے اللہ وحدہ لاشریک کو بنایا ۔
کردار سازی کے لئے ہمیں مغربی تہذیب نہیں بلکہ اپنے اسلاف کی سیرت کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے ۔۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین اور انکے بعد آنے والی ہستیاں ہیں ۔۔۔ جن کے کارنامے سنہرے حروف میں لکھے گئے ہیں ۔۔
اللہ سبحان و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ سبحان و تعالی مجھے اور آپ سب کو اخلاص اور ان سب باتوں پر کاربند ہونے کی توفیق دے الہم آمین یا رب العالمین ۔۔۔
نور کے کردار کو لکھتے ہوئے بہت دفعہ میری آنکھیں پرنم ہوئیں ہیں۔۔۔۔۔۔ ناامیدی مومن کا شیوہ نہیں ہے ۔ “دعا مومن کا ہتھیار ہے “۔۔۔۔
قرآن وسنت پر عمل کر کے ہی ہماری دنیا و آخرت کی بھلائی ممکن ہے ۔۔۔ آئیں بائیں شائیں ہمیں ذلت اور بے راہ روی کے بغیر کچھ نہیں دے سکتا ۔۔۔۔
میں آپ سب کی تہہ دل سے بہت مشکور ہوں، اللہ سبحان و تعالی آپ سب کو اس کارخیر میں شمولیت کا اجر عظیم دے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے آمین یا رب العالمین ۔۔۔۔ ۔۔۔
JOIN OUR WHATSAPP CHANNEL
ONLINE READ:
PDF DOWNLOAD BUTTON: