JANE NA TU BY ANA ILYAS COMPLETE PDF DOWNLOAD

يہ کہاں کی تياری ہورہی ہے” کمر پر ہاتھ باندھے لڑنے کو تيار وہ اسکے قريب آئ۔ زرک نے کوئ جواب نہيں ديا۔
زرک کا پھولا منہ ديکھ کر وہ اور بھی حيران ہوئ۔
“ہوا کيا ہے” اب کی بار جھنجھلا کر بولی۔
“کچھ نہيں آپ اپنے مہمانوں کو اٹينڈ کريں۔ ميں واپس جارہا ہوں” زرک کی بات پر اسکا منہ حيرت سے کھل گيا۔
“يہ کيا بات ہوئ” پھر سے سوال۔
“اس سے بہتر تو ہم حويلی نہ ہی آتے کم از کم ميری بيوی کو ميں ياد تو تھا يہاں آکر تو آنکھيں ہی پھير لی ہيں مجھ سے” زرک کی خفگی عروج پر تھی۔ اسے موقع ہی اب ملا تھا ناراضگی دکھانے کا۔
“افوہ زرک اب کيا ميں باقيوں کو ٹائم نہ دوں” خنساء نے سر جھٹک کر پوچھا۔
“تو ميرا کيا قصور ہے يار۔۔۔مجھ سے کيوں غافل ہو” زرک نے اسکی کمر ميں بازو حمائل کرکے قريب کرتے بے بسی سے کہا۔
خنساء اسکی محبت پر ہنس پڑی۔
“سب آپکے لئيے ہی تو کررہی ہوں۔ آپکے رشتوں کو جوڑے رکھنے کی کوشش۔ اس ميں اگر کچھ دن ہم خود سے غافل ہو بھی جائيں تو کيا۔۔۔اف زرک بالکل بچے لگ رہے ہيں۔ ميں کبھی بھی آپ سے غافل نہيں ہوسکتی۔ مرنا ہے کيا مجھے” محبت سے اسکے گال چھوتے جس انداز ميں وہ بولی زرک کو اس پر بے حد پيار آيا۔
چاہيں تجھے کس قدر شدت سے
کبھی بھی جانے نہ تو
زرک نے محبت سے شعر پڑھا وہ مسکرا کر اسکے کندھے پر سر رکھ کر آنکھيں موند گئ۔ زرک نے محبت سے اسے سميٹ ليا۔

ONLINE READ:

PDF DOWNLOAD LINK:

جانے نہ تو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *