“مجھے بھوک نہيں” بھاری لہجے ميں اس سے نظريں چرا کر بولی۔
“کبھی کبھی بھوک کے بغير بھی کھانا پڑتا ہے۔ کيونکہ يہ ضرورت ہے۔۔ چاہت نہيں” دارم نے پليٹ ميں تھوڑی سی بريانی نکال کر اسکی پليٹ ميں ڈالی۔۔ ساتھ سلاد اور رائتہ اور کباب رکھا۔
چمچ اور کانٹا رکھنے کے بعد پليٹ اسکے سامنے رکھی۔
وہ ويسے ہی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بيٹھی رہی۔
“ميں کھلا دوں؟” اسکے کندھے کے ساتھ کندھا ٹکراتے۔۔۔ اس کا لہجہ گمبھير ہوا۔
وليہ يکدم اور کھسکی۔ دارم نے ہاتھ بڑھا کر اسے نزديک کرتے اسکی دور ہونے کی کوشش ترک کی۔
“ايسے دور ہوں گی۔ تو ميں ہر مصلحت بالاۓ تاک رکھ دوں گا۔” اس کا سرگوشی نما لہجہ وليہ کی ريڑھ کی ہڈی ميں سنسنی دوڑا گيا۔
“ہہ۔۔ ہا۔۔ ہاتھ چھوڑيں ۔۔ مم۔۔ ميں کھاتی ہوں” بے ترتيب سانسوں کو بمشکل ہموار کرتے وہ ہکلا کر بولی۔
“گڈ گرل” اس کا ہاتھ چھوڑ کر سيدھا ہو کر بيٹھا۔ اور دوسری پليٹ ميں اپنے لئے چاول اور باقی چيزيں رکھنے لگا۔
“ايک بات پوچھوں” کچھ دير خاموشی سے کھانے کے بعد وليہ کی آواز سنائ دی۔
“سو پوچھيں” محبت سے چور لہجے ميں بولا۔
“يقينا آپکے بہت سے رسورسز ہوں گے۔ کيا آپ اس کال کو ٹريس کروا سکتے ہيں جو اس دن فہد کو کی گئ تھی” وليہ کی بات پر منہ کی جانب چمچ لے جاتا اس کا ہاتھ تھما۔ رقابت کا شديد احساس جاگا۔
“آپ کو بہت دکھ ہے فہد کے ساتھ شادی نہ ہونے کا؟” چمچ واپس پليٹ ميں رکھ کر چہرہ موڑ کر اسکی جانب گہری سنجيدگی سے ديکھا۔ وليہ کا منہ اسکی بات پر کھل گيا۔
“ميری اس بات ميں يہ بات کہاں سے نکلتی ہے” وہ حيرت سے منہ کھولے اسے ديکھ رہی تھی۔
“وہ جس کسی نے بھی کيا۔۔ مجھے اب نہيں جاننا۔ آپ ميری ہيں ميرے لئے يہی کافی ہے۔ دوبارہ کسی کا نام يوں ميرے سامنے مت لينا۔۔ ميں اتنا اچھا بھی نہيں کہ اپنی بيوی کے منہ سے اسکے ايکس کا نام سن کر خاموش رہوں” دارم بات کو کس جانب لے گيا تھا وہ سمجھنے سے قاصر تھی۔ وہ تو بس يوں ہی پوچھنا چاہ رہی تھی تاکہ يہ گرہ کھلے۔
“فار يور کائنڈ انفارميشن۔۔ ميں نے اس کی تصوير تک نہيں ديکھی” وليہ نے چبا چبا کر کہا۔
“تو دکھ ہے؟” کھانے سے ہاتھ کھينچ کر کمر پيچھے صوفے کی پشت سے ٹکاتے ايک ہاتھ بھی اس پردھرا ايسے کہ وليہ اسکے بازو کے حلقے ميں آگئ۔
“جی نہيں” وہ چڑ کر بولی۔ کچھ دير پہلے کی تکليف دہ سوچيں۔ دارم کے ساتھ اسکی بيوی کی حييثيت سے ہونے والی تکليف سب کچھ معدوم ہوگيا تھا۔ وہ اسکے چڑنے پر ہولے سے مسکرايا۔ مگر يہ مسکراہٹ وليہ سے فورا ہی چھپا لی۔
“ہونا بھی نہيں چاہئے۔ مجھے تو کبھی غور سے ديکھا نہيں۔ اس ايکس کا بڑا دکھ ہو رہا ہے” پھر سے اسے چڑايا۔
“مجھے کسی کا دکھ نہيں ہورہا۔۔ اندازہ نہيں تھا کہ آپ شکی بھی ہوں گے” پليٹ ٹيبل پر پٹخنے والے اندازميں رکھی۔
“ابھی آپ نے مجھے جانا ہی کتنا ہے۔۔ “اسکے کندھے پر ہولے سے انگلياں پھيرتے وہ وليہ کو کنفيوز کررہا تھا۔
اس کے چہرے پر بکھرنے والی سرخی اسے مزہ دلا رہی تھی۔ وہ اب اسکی تھی۔ يہی احساس ہی بہت تھا۔
وہ يکدم اٹھ کر بيڈ کی جانب بڑھی۔ دارم نے اس کا بھاگنے والا انداز ديکھ کر مسکراہٹ دبائ۔
“مم۔۔ مجھے سونا ہے” بيڈ پر بيٹھتے اس نے دارم کی کچھ بولتی آنکھوں سے نظريں چرائيں۔
ONLINE READ:
PDF DOWNLOAD LINK: