“تم تھک گئی ہو؟
ہاں میں تھک گئی ہوں میں تنگ آگئی ہوں اس دنیا میں میرے لئیے کچھ نہیں ہے کوئی نہیں ہے-
اونہوں ایسے نہیں کہتے-ابھی تو تم نے وہ کچھ لینا ہے جس کی چمک سے تمہاری آنکھیں چکا چوند رہ جائیں گی-ابھی تو تم صحیح راستے پر آئی ہو-
مجھے صحیح اور غلط کا نہیں پتہ اور نا ہی میں صحیح اور غلط کی تفریق میں پڑنا چاہتی ہوں-اس نے بے اختیار نگاہیں چرائی تھی-اپنے دل سے اپنے اندر بیٹھے گلٹ کے آحساس سے-کوئی بات نہیں شروع شروع میں یہ کتاب مشکل لگے گی-‘جیسے کوئی عزاب ہو کوئی قید ہو- مگر پھر تم عادی ہو جاؤ گی- وہ ویسے ہی مسکرائی تھی- یہ کتاب مجھ سے کیسے بات کرے گی؟
Download Link is given below:
ONLINE READ:
PDF DOWNLOAD LINK: