Shart By Nabeela Aziz PDF Download
اسے جو کچھ کہنا تھا کہ چکا تھا اور وہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس کا چہرہ دیکھ رہی تھی، اسے یقین نہیں آیا تھا کہ اسے ایسی کند چھری سے مکرم
خان نے ذیح کیا ہے؟ وہ ساکت وصامت رہ گئی تھی۔
اس نے تو اس کی تو ہین اتنی لڑکیوں میں کی
جنگ کا بدلہ ایک دن اور امامان طرم خان نے ایسی چال چلی کہ وہ اپنی ہی نظروں میں گر گئی تھی ، وہ اتنی ساری تو ہین اور
پل میں لے چکا تھا۔
اس نے زیست کو سراٹھانے کے تو کیا نظر اٹھانے کے قابل بھی نہیں چھوڑا تھا۔ وہ ائٹ بند کر چکا تھا لیکن اس کا لمس، اس کی گرفت، اس
کی ایسی ضرورت بھری قربت، زیست کو خون کے آنسو رلا رہی تھی اور مکرم خان کو اس کی اذیت پہ تکلیف تو ہورہی تھی اور مکرم خان کو اس کی اذیت پر تکلیف تو ہو رہی تھی مگر وہ اسے کوئی بھی اظہار محبت یا معافی کا اشارہ دے کر بہادر نہیں کرنا چاہتا تھا۔ وہ زیست کو احساس دلانا چاہتا تھا کہ کسی کے
جذبات سے کھیلنا اتنی معمولی بات نہیں ہوتی، کیونکہ ہمارا کھیل کسی دوسرے کی پوری زندگی کا سوال بن جاتا ہے۔
JOIN OUR WHATSAPP CHANNEL
Download Link is given below: