اگر آپ میں لکھنے کی صلاحیت ہے اور آپ اپنا لکھا ہوا دنیا تک پہنچانا چاہتے ہیں، مگر آپ کے پاس کوئی ذریعہ نہیں ہے۔۔تو ہم سے رابطہ کریں۔
ہماری ٹیم آپ کو قدم قدم پر رہنمائی فراہم کرے گی اور آپ کی لکھی ہوئی تحریر دنیا تک لائے گی۔
آپ اپنا لکھا ہوا ناول، افسانہ، شاعری، ناولٹ، کالم یا آرٹیکل پوسٹ کروانا چاہتے ہیں تو اپنا مسودہ ہمیں ورڈ فائل یا ٹیکسٹ فارم میں میل کریں: novelsclubb@gmail.com
آپ ہمارے فیس بک، انسٹا پیج اور واٹس ایپ کے ذریعے بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Our Mission
At NovelsClubb, our mission is to provide book enthusiasts with a diverse range of novels in PDF format, catering to different genres and tastes. We aim to create a platform that fosters a love for reading and exploration of literary works across various categories.
What We Offer
Our website hosts an extensive library of PDF novels, offering readers a convenient way to access their favorite stories. From classic literature to contemporary bestsellers, we curate and present a wide selection to suit every reader's preference.
Our Commitment to Quality
We take pride in delivering a seamless and user-friendly experience. Each novel is carefully selected and uploaded to ensure high-quality content for our visitors.
Connect With Us
Have questions, suggestions, or want to reach out? Feel free to contact us at novelsclubb@gmail.com . We value your feedback and aim to continuously improve our platform based on your input.
-
Instagram:
@novelsclubb
-
Facebook:
Novelsclubb
-
WhatsApp:
JOIN OUR WHATSAPP CHANNEL
-
Website:
Novelsclubb
-
YouTube:
Read With Laiba
Thank you for choosing NovelsClubb as your literary haven. Happy reading!
Download Novelsclubb Android App
Shart By Nabeela Aziz PDF Download
اسے جو کچھ کہنا تھا کہ چکا تھا اور وہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس کا چہرہ دیکھ رہی تھی، اسے یقین نہیں آیا تھا کہ اسے ایسی کند چھری سے مکرم
خان نے ذیح کیا ہے؟ وہ ساکت وصامت رہ گئی تھی۔
اس نے تو اس کی تو ہین اتنی لڑکیوں میں کی
جنگ کا بدلہ ایک دن اور امامان طرم خان نے ایسی چال چلی کہ وہ اپنی ہی نظروں میں گر گئی تھی ، وہ اتنی ساری تو ہین اور
پل میں لے چکا تھا۔
اس نے زیست کو سراٹھانے کے تو کیا نظر اٹھانے کے قابل بھی نہیں چھوڑا تھا۔ وہ ائٹ بند کر چکا تھا لیکن اس کا لمس، اس کی گرفت، اس
کی ایسی ضرورت بھری قربت، زیست کو خون کے آنسو رلا رہی تھی اور مکرم خان کو اس کی اذیت پہ تکلیف تو ہورہی تھی اور مکرم خان کو اس کی اذیت پر تکلیف تو ہو رہی تھی مگر وہ اسے کوئی بھی اظہار محبت یا معافی کا اشارہ دے کر بہادر نہیں کرنا چاہتا تھا۔ وہ زیست کو احساس دلانا چاہتا تھا کہ کسی کے
جذبات سے کھیلنا اتنی معمولی بات نہیں ہوتی، کیونکہ ہمارا کھیل کسی دوسرے کی پوری زندگی کا سوال بن جاتا ہے۔
JOIN OUR WHATSAPP CHANNEL
Download Link is given below:
Leave a Reply