WO LRKI JO SBSE ALAG HAI COMPLETE
۔۔ میں ہمیشہ کہتی ہوں کہ عائشہ زوالفقار ہماری لکھاری پیں۔۔ان کی کہانیاں ہماری کہانیاں ہیں۔۔ بات کریں ان کے حال ہی میں مکمل ہونے واکے ناول کی تو وہ بھی ہم جیسی لڑکیوں کی ہی کہانی ہے۔۔
کہانی کی طرف آئیں تو مرکزی کردار دو دوستوں کا تھا۔ جو ایک دوسرے سے الگ تھیں۔ ایک خوبصورت تھی۔ تو دوسری ذہین تھی۔ بقول سعد مغل کے “ایکسٹرا آرڈینری”۔ لیکن وہ اس معاشرے کے “خوبصورتی” کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتی تھی۔ اور پھر اسے محبت ہو جاتی ہے۔۔ایک خوبصورت مرد سے۔۔اور اس محبت کو حاصل کرنے کے لیے وہ سب سے لڑ جاتی ہے۔۔
اور جو خوبصورت تھی وہ ایک ایسے شخص کی محبت بن جاتی ہے جو خود اس معاشرے کے مطابق “imperfect” تھا۔۔
اگر مبرا کے کردار کی بات کریں تو مجھے وہ شروع میں بہت اریٹیٹ کرتی تھی۔۔ بھئی ایسی بھی کیا محبت کہ تم نے سب کچھ ہی بھلا دیا۔۔کسی ایک کو ہی سن لو۔۔لیکن محبت پر بس نہیں چلتا۔۔ یہی معاملہ یہاں تھا۔۔وہ ایک جانور سے محبت کر بیٹھی تھی۔۔ اور پھر اپنے گھر کو بسانے کے لئے اس نے ہر ممکن کوشش کی۔۔ماریں بھی کھائیں۔۔زیادتی بھی برداشت کی۔۔ گالیاں بھی کھائیں ۔۔
روحا کو بہت سے لوگوں نے اوور کہا۔۔ لیکن میں اسے اوور نہیں کہوں گی۔۔ وہ حق بجانب تھی۔ ہاں اس کا انداز تھوڑا تلخ تھا۔۔ لیکن وہ سچ کہتی تھی۔ اس نے مروان کی ساری خامیاں نظر انداز کی تھیں۔ اور مروان مرزا محبت نبھا نہ سکا۔۔
سب سے اہم بات تھی ان دونوں لڑکیوں کے میکے۔۔ ذرا سوچیں کہ حقیقت میں ایک بہن نے ایسے سب سے لڑ کر شادی کی ہوتی۔۔ یقین کریں کئی بھائی اور باپ ایسے ہیں کہ پلٹ کے پوچھتے نہیں ہیں۔۔
جیسا کہ مبرا نے خود کہا کہ چناؤ کا اختیار میرے ہاتھ میں تھا تو میں شکوے کا حق کھو بیٹھی تھی۔
روحا کے فیصلے کا اختیار اس کے ماں باپ کے پاس تھا تو وہ دھڑلے سے وہاں جا کر بیٹھ جاتی تھی۔
ان دونوں لڑکیوں کے باپ اور بھائیوں نے بہت حد تک بلکہ آخری حد تک ان کا ساتھ دیا۔۔ اور شاید یہی وہ پاور تھی کہ ان دونوں نے اپنے لئے سٹینڈ لیا۔۔
ہاں روحا نہیں بلکہ عفرا مجھے اریٹیٹنگ لگی تھی۔۔ سعد نے کبھی اس کی حق تلفی نہیں کی تھی۔۔ سو بےجا شک بھی رشتوں کو کھا جاتا ہے۔۔لیکن میں پھر وہی کہوں گی کہ لکھاری شادی شدہ ہیں۔۔اور ان کو ان باتوں اور احساسات کا علم ہو گا۔۔مصنفہ کا انداز سادہ اور دل کو چھو لینے والا ہے۔۔ ہر چیز پرفیکٹ تھی۔۔ اقساط بھی مقررہ وقت پر ملتی رہیں۔۔ اللّٰہ پاک آپ کے قلم میں برکت عطا فرمائے۔۔ آمین ثم آمین
2 thoughts on “Wo Larki Jo Sb Se Alag Hai By Ayesha Zulfiqar”