جی نہیں کوئی ضرورت نہیں شرافت سے پیچھے ہٹیے” اس نے پرے دھکیلا تھا
“موڈ نہیں ہورہا!” وہ مزید اسے خود میں بھینچ چکا تھا۔
“شاہ میر نقوی مرے گے میرے ہاتھوں!” وہ چلائی تھی
“شوق سے” اس کی ناک کی ٹپ پر لب رکھتا وہ بڑبڑایا تھا۔
“کمینہ فوجی!” اس کے سینے سے لگی آنکھیں موندے وہ بس اتنا بولی تھی۔
Download Link is given below:
ONLINE READ:
PDF DOWNLOAD LINK: