حسین وادی کے چاروں طرف قطار در قطار لگے درختوں کے خزاں رسیدہ سوکھے پیلے پتے تاحدِ نگاہ کشادہ سرمئی روش پر پھیلے ہوۓ تھے جو ہوا کے زور پر یہاں سے وہاں اُڑ کر ہلکی سی چرچراہٹ پیدا کر دیتے۔درختوں کے جھنڈ میں موجود پتھر کے بینچ پر بھی کچھ خشک پتے آ گرے تھے۔
چمکدار گہری سبز چونچ والی خوبصورت ننھی چڑیا درخت کی سب سے اونچی شاخ پر سریلی آواز پیدا کرتی ماحول کے سکوت میں خلل پیدا کر رہی تھی۔
بوجھل سانس خارج کرتا وہ گلاس وال کے قریب آیا تھا جیسے اس ماحول کو قریب سے دیکھنے کا خواہاں ہو۔
اُسکی نگاہ پتوں چڑیا اور درختوں کے بیچ موجود تنہا بینچ سے ہوتی ہوئی نیلگوں آسمان تک جا پہنچی جہاں بدلیاں نیلے اُفق پر رقصاں تھیں جیسے برسے کو بے تاب ہوں۔
“حسین وادی”۔۔۔ یا وادیِ موت ” وہ زیرِ لب بڑبڑایا تھا۔
Our Instagram:
@novelsclubb
Our Whatsapp Channel Link:
JOIN OUR WHATSAPP CHANNEL
Download Link is given below:
ONLINE READ:
PDF DOWNLOAD BUTTON: