“ واہ واہ بڑے فخر سے اپنی شان میں قیصدے پڑھے جا رہے ہیں ۔ “
ضحیٰ نے استہزائیہ مسکراہٹ سجائے پیغام لکھا ۔ دل تو چاہ رہا تھا اس کا وہ حشر کرے کہ وہ یاد رکھے ۔
“ نہیں یہ قیصدے میں نہیں پڑھ رہا یہ تو میری شان میں میری بیوی پڑھتی ہے ۔ اُس کی نظر میں۔ میں ایک فلرٹی ہوں ۔ “
کیف نے فوراً تصیح کی ۔
“ تو آپ ہیں نہ ۔ وہ جھوٹ قیصدے تو نہیں پڑھتی نہ ؟ ” ضحیٰ نے جل کر جواب لکھا ۔
“ آپ یہ سب اتنے یقین سے کیسے کہہ سکتی ہیں ۔ “
“ کیونکہ پچھلے بیس منٹ سے آپ ٹیکسٹ میسیجز پر میرے ساتھ فلرٹ کر رہے ہیں ۔ “
ضحیٰ نے لب بھینچے غصے میں لکھا ۔ انسان اپنی فطرت کبھی نہیں بدلتا ۔ رابعہ سے بات کرنے کے بعد وہ کتنی خوش تھی اور اب دل اتنا ہی بدظن تھا ۔ کیف اس سکینہ کے میاں جیسا ہی نکلا ۔ یہاں کسی لڑکی نے تھوڑی تعریف کی بس وہیں پر فلیٹ ۔
“ غلط بالکل غلط ۔ فلرٹ میں نہیں آپ میرے ساتھ کرنے آئی ہیں ۔ آپ نے مجھے ٹیکسٹ کیا ۔ آپ نے پسندیدگی کا اظہار کیا میں نے تو بس آپ کا دل نہیں توڑا ۔ “
کیف تاہنوز مسکراتے ہوئے پیغام لکھ رہا تھا جبکہ اس کو تو جیسے اس جواب نے جلتے توے پر بیٹھا دیا تھا ۔
“ واہ واہ ۔ آپ کو میرا دل ٹوٹنے کا بہت خیال ہے اور چاہے اس سب کی وجہ سے آپکی بیوی کا دل ٹوٹ جائے ۔
آپ جیسے مرد ہی ہوتے ہیں جن کو اپنی بیوی کی پرواہ تک نہیں ہوتی لیکن غیر عورتوں کے آنسو تک پونچھنے پہنچ جاتے ہیں ۔ “
وہ بھڑک اُٹھی تھی اور اب لگاتار طنزیہ پیغام بھیج رہی تھی ۔ کیف کے لبوں پر موجود شریر مسکراہٹ ایکدم سے غائب ہوئی ۔
“ بیوی بس گھر کی ذمہ داریوں اور بچوں کے لئے رہ جاتی ہیں اور پیار محبت کی باتیں غیر لڑکیوں سے کی جاتی ہیں ۔ “
کیف اب صرف پیغام پڑھنے پر اکتفا کر رہا تھا جاںتا تھا وہ اب رکنے والی نہیں ہے لیکن اس کے یہ طنز سب سچائی جان لینے کے بعد ناقابل برداشت تھے ۔
“ آپ جیسے مردوں کو قدر نہیں ہوتی بیویوں کی ۔ آپ بیوی کی وفا کے لائق ہی کہاں ہوتے ہیں ۔ “
وہ اب بنا رکے شروع ہو چکی تھی اور شاید سب شہلا نامہ بھول کر غصے میں بھری ایک کے بعد دوسرا پیغام لکھے جا رہی تھی ۔ کیف نے ایک گہری سانس لی اور پھر ضبط سے لب بھینچے ۔ انگلیاں اب پیغام ٹائپ کر رہی تھیں ۔
“ ضحیٰ “
وہ جو ٹھکا ٹھک جلے کٹے پیغام لکھںے میں مگن تھی کیف کے سکرین پر ابھرے پیغام پر نظر پڑتے ہی انگوٹھے ہوا میں معلق رہ گئے ۔ بھنویں سکیڑ کر جلدی سے اپنے تمام پیغام سکرین کو اوپر نیچے اچھالتے ہوئے پڑھے کہ کہیں وہ غصے میں یہ ظاہر تو نہیں کر گئی کہ وہ ضحیٰ ہے لیکن وہاں اس نے تو ایسا کچھ بھی نہیں لکھا تھا ۔ حیرت سے آنکھیں اور منہ ایک ساتھ کھل گیا ۔
Pingback: HUMA WAQAS ALL NOVELS PDF DOWNLOAD - NovelsClubb