“بھاگو!” مہرین نے بال کا شاٹ مارتے ہی کہا اور پھر بھاگنے لگی تو عاشر نے اس ہاتھوں سے پکڑ کر روکا۔
“عاشر چھوڑو! یہ چیٹنگ ہے!” اس نے اس کا ہاتھ چھوڑنا چاہا۔
“ہم جیت گئے یس!” زریاب نے بال اس کی فیلڈ کی طرف پھینکی۔
“چیٹر!” عروسہ نے غصے سے کہا تو عاشر اور زریاب دونوں نے اپنی کیپ پہنا کرزور سے کہا۔
“آپ ہیں ہماری چیمپئن!”
مہرین اس کی بات پر مسکرا کر اس کے گلے لگ گئی۔
آج دونوں دل مہربان تھے ایک دوسرے کے لئے۔ ایک دل مہرین کا تھا ااور دوسرا عاشر کا
ONLINE READ:
PDF DOWNLOAD LINK: