DURR E MAKNOON BY MAHAM MUGHAL
” انکار کی وجہ بتاؤ ؟” وہ بیڈ پہ بیٹھی غصے سے سرخ ہو رہی تھی جب ارمان اس کے روم میں داخل ہوتا ہوا بولا ۔
” آپ میرے روم میں بغیر اجازت کے کیوں آئے ؟” وہ اس کے بغیر پوچھے کمرے میں داخل ہونے پہ تلملا اٹھی جس پہ ارمان نے آبرو اچکائی ۔
” انکار کی وجہ بتاؤ ۔” اس نے اپنے الفاظوں پہ زور دیتے کہا۔
” مج ۔۔۔۔ مجھے آپ پسند نہیں ہیں ۔” نظریں پھیر کے کہا ۔
” مجھے تم بہت پسند ہو ، اگلی وجہ بتاؤ ۔” فوراً جواب دیا گیا جس پہ وہ اسے گھور کے رہ گئی ۔
” آ ۔۔۔۔ آپ مجھ سے بڑے ہیں بہت ۔” کمزور سی وجہ بتائی گئی ، وہ اس سے کسی بھی قسم کی بد تمیزی نہیں کرنا چاہتی تھی ۔
” میں زیادہ پیار کر لوں گا اگلی وجہ بتاؤ ۔” ارمان نے بھی ڈھیٹ بنتے جواب دیا ۔
” آپ کو شرم نہیں آتی ۔” دریہ نے غصے اور شرم سے لال پڑتی کہا ۔
” تم کر لینا شرم ، اگلی وجہ بتاؤ ۔” اس کی بات کو خاطر میں نہ لاتے کہا تو دریہ کو تپ چڑھ گئی ۔
” مجھے آپ سے نہیں کرنی شادی نہ ہی آپ سے پیار کرتی ہوں ۔” دریہ نے دانت پیستے ایک ایک لفظ پہ زور دیتے کہا ۔
” کہا ناں کہ میں زیادہ پیار کر لوں گا ، سمجھ میں نہیں آرہی بات کیا ؟” ارمان نے قریب ہوتے اس کی آنکھوں میں دیکھتے سرد لہجے میں کہا تو دریہ ایک پل کو اس کی براؤن آنکھوں میں دیکھتی رہی ۔
” میرا ایک بیٹا بھی ہے ۔” الفاظ سرگوشی بن کے نکلے تھے جس پہ ارمان کے چہرے پہ سرد پن تھا وہاں ایک نرم سی مسکراہٹ آگئی۔
” وہ میرا بیٹا ہے اب ۔” ارمان نے پر یقین لہجے میں اپنے الفاظوں پہ زور دیتے کہا تو دریہ کی آنکھوں سے آنسوں جاری ہو گئے ۔
” نکاح کے لیے تیار رہو ، مجھے نہیں لگتا کہ اب کوئی وجہ بچی ہے انکار کی ۔” اس کی گال کو تھپتھپا کے وہ مسکراتا وہاں سے نکلتا چلا گیا جبکہ دریہ بےبسی سے رونے لگی ۔
********