TERI CHAAND BALIYAAN BY MAHAM MUGHAL
”گڈو پپو ادھر آؤ زرا۔“ گڈو باہر گیٹ سے اندر داخل ہو رہا تھا جب میران سے اس کو آواز دی۔
”نہ میں بالکل بھی نہیں آرہا، تم گندی نیت والے انسان۔ روزہ ہے میرا۔“ وہ فوراً سے پہلے بولتا ہوا اندر کی طرف بڑھنے لگا جب میران اس کی بات سنتے تلملا اٹھا اور اس کو پکڑنے کے لیے آگے بڑھا۔
”امی میری عزت۔۔۔“ وہ چیختا ہوا لان کے دوسرے حصے کی جانب بھاگا جب اچانک ہی دھڑام سے نیچے گرا۔
”سلامت رہے گی تیری عزت، مجھے لڑکیاں پسند ہیں تم جیسے لمبے سوکھے لڑکے نہیں.“ اس کی ٹانگ کو کھینچتے ہوئے وہ گھسیٹنے لگا اور اس حصے میں لے آیا جہاں وہ کھیل رہے تھے۔ نگین تب تک اپنا موبائل نکال چکی تھی اور ان دونوں کی ویڈیوز بناتی ساتھ ساتھ سٹوریز لگا رہی تھی۔
”چلو یہ بال پکڑو اور مجھے کرواؤ۔۔ بس اتنی سی بات تھی۔“ بال کو اس کی جانب اچھالتے ہوئے وہ بولا اور خود جا کے اپنی جگہ سنبھالی۔
”تو سیدھے طریقے سے نہیں کہہ سکتے تھے یوں ہراساں کرنا ضروری تھا۔“ وہ ناراضگی سے بولا اور بال پکڑتا ہوا کھڑا ہوا۔
نگین باقاعدہ کرسی پہ بیٹھی مہرو کو گود میں لیے اپنی ویڈیوز ریکارڈ کرنے لگی۔ ساتھ ساتھ اس کی کمنٹری بھی فل جاری تھی۔
پہلی بار پہ میران نے گیند ہوا میں اچھالی جو جا کے سیدھا گڈو کی ٹانگ کو لگی۔
”کیا چاہتے ہو لنگڑا ہو جاؤں۔“ وہ چلاتا ہوا اپنی ٹانگ سہلانے لگا۔ شام تھی تو ہوا ابھی معمول سے تیز چل رہی تھی۔ گڈو لنگڑاتا ہوا دوبارہ سے بال پکڑے کروانے لگا اب کی بار گیند اچھلتی ہوئی گیٹ کی طرف گئی’ سب کی نظریں گیند کے ساتھ ہی گھومی لیکن وہاں نظر پڑتے ہی سب کے منہ سے بے ساختہ ہی چیخیں برآمد ہوئیں۔
”امی میرا ہاتھ۔“ آنے والی کوئی لڑکی تھی جس کے ہاتھ سے بیگ چھوٹ کے نیچے جا گرا تھا اور وہ اب اپنا ہاتھ پکڑے کراہ رہی تھی۔ بیشک گینڈ ہارڈ نہیں تھی لیکن دور سے جب اڑتی ہوئی آئی تو زور سے لگی تھی کلائی میں۔ بلیک شلوار سوٹ میں ملبوس، سر پہ ہم رنگ دوپٹہ اوڑھے ہوئے تھی’ ہاتھ میں بیگ موجود تھا جو گیند لگنے کی وجہ سے چھوٹ گیا تھا۔
”آپ ٹھیک ہیں۔۔ سوری وہ بس ہم کھیل رہے تھے۔“ میران نہیں جانتا تھا اسے لیکن اس کے کراہنے پہ فوراً اس کے پاس آیا۔۔ ساتھ ہی گڈو اور نگین بھی آگئی مہرو کو گود میں اٹھائے۔
”ڈرامے۔۔۔“ تیمور وہیں سے بیٹھا بیٹھا بڑبڑایا۔