وہ لوگ بڑی مشکل سے جگہ جگہ بکھرے ہوۓ ٹکڑوں میں سےکیمروں کے میموری کارڈ ڈھونڈھ پاۓ اور ہوٹل واپس آگۓ
لگتا ہے کہ وہ لوگ ہمارے بارے میں جان گۓ ہیں مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ انہوں نے ہمیں کچھ کہا کیوں نہیں
عادل لیپ ٹاپ آن کرتے ہوۓ بولا
شاید وہ لوگ ہماری طرف سے خطرہ محسوس نہ کر رہے ہوں ندا بولی
نہیں اگر خطرہ محسوس نہ کرتے تو کیمرے نہ توڑتے بات کچھ اور ہے صارم نے میموری کارڈ لگا کر ویڈیو پلے کرتے ہوۓ جواب دیا
سارے میموری کارڈز کی ویڈیوز لیپ ٹاپ میں سیو کرکے چلانے پر انہیں کافی کچھ دیکھنے کو ملا تھا صارم نے اپنے چینل کے مالک سے رابطہ کرکے اس کو کسی اچھے عالم دین کو ڈھونڈنے کا بولا جو کالے جادو کا توڑ کر سکیں
انہوں نے ان سے دو دن کا وقت مانگا ویسے بھی ابھی دوبارہ ان خونی ہاتھوں کے آنے میں دو تین دن باقی تھے اس لئے وہ لوگ آرام سے ہوٹل کے کمرے میں بیٹھے رہے تیسرے دن کی شام ان کے ہوٹل کے سامنے بہت سی گاڑیاں آکے رکی جن میں کچھ پولیس کی کچھ میڈیا والوں کی اور کچھ ان کے اپنے چینل والوں کی تھیں
چینل کا مالک اپنے ساتھ ایک روحانی علم کے ماہر بابا جی کو لے کر آیا تھا جن کے ماتھے کا محراب اور چہرے کا نور بتا رہا تھا کہ وہ سچ مچ کے عالم ہیں
JOIN OUR WHATSAPP CHANNEL
Download Link is given below:
ONLINE READ:
PDF DOWNLOAD LINK: