MUHABBAT KA SARAB BY ANA ILYAS COMPLETE
اگر آپ میں لکھنے کی صلاحیت ہے اور آپ اپنا لکھا ہوا دنیا تک پہنچانا چاہتے ہیں، مگر آپ کے پاس کوئی ذریعہ نہیں ہے۔۔تو ہم سے رابطہ کریں۔
ہماری ٹیم آپ کو قدم قدم پر رہنمائی فراہم کرے گی اور آپ کی لکھی ہوئی تحریر دنیا تک لائے گی۔
آپ اپنا لکھا ہوا ناول، افسانہ، شاعری، ناولٹ، کالم یا آرٹیکل پوسٹ کروانا چاہتے ہیں تو اپنا مسودہ ہمیں ورڈ فائل یا ٹیکسٹ فارم میں میل کریں: novelsclubb@gmail.com
آپ ہمارے فیس بک، انسٹا پیج اور واٹس ایپ کے ذریعے بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Our Mission
At NovelsClubb, our mission is to provide book enthusiasts with a diverse range of novels in PDF format, catering to different genres and tastes. We aim to create a platform that fosters a love for reading and exploration of literary works across various categories.
What We Offer
Our website hosts an extensive library of PDF novels, offering readers a convenient way to access their favorite stories. From classic literature to contemporary bestsellers, we curate and present a wide selection to suit every reader's preference.
Our Commitment to Quality
We take pride in delivering a seamless and user-friendly experience. Each novel is carefully selected and uploaded to ensure high-quality content for our visitors.
Connect With Us
Have questions, suggestions, or want to reach out? Feel free to contact us at novelsclubb@gmail.com . We value your feedback and aim to continuously improve our platform based on your input.
- Instagram: @novelsclubb
- Facebook: Novelsclubb
- WhatsApp: JOIN OUR WHATSAPP CHANNEL
- Website: Novelsclubb
- YouTube: Read With Laiba
Thank you for choosing NovelsClubb as your literary haven. Happy reading!
Download Novelsclubb Android App
ميری سمجھ سے باہر ہے کہ تمہیں کب سمجھ آۓ گی کہ محبتيں يوں سرراہ نہيں ہو جاتیں اور يہ فيس بک کی محبتيں۔۔۔ميرے خدا کيا تم اتنی ہی بے وقوف ہو کہ اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہو کہ يہ شخص تمہيں دھوکہ دے رہا ہے۔ يہ سب سراب ہے ہنيہ تم کيوں کسی دوسرے کو اجازت دے رہی ہو کہ وہ تمہیں جيسے چاہے استعمال کرے کيا تم اتنی ہی ارزاں ہو” ورشہ آج پھر سے اسے سمجھانے کی کوشش کر رہی تھی مگر ہميشہ کی طرح اسے يہ سب بے سود لگ رہا تھا۔ کيونکہ وہ بے وقوف اپنی عزت داؤ پر لگانے پہ تلی ہوئ تھی۔
“تمہيں پرابلم کيا ہے اس سے۔۔۔وہ جو بھی ہے جيسا بھی ہے تمہین تو کوئ تکليف نہيں پہنچا رہا نا۔” ہنيہ کے نوٹس لکھتے ہاتھ ساکت ہوۓ پھر ورشہ کے خاموش ہونے پر وہ سر اٹھا کر ناگواری سے بولی۔
“واقعی تم صحيح کہہ رہی ہو مجھے تو کوئ تکليف وہ نہيں پہنچا رہا۔ مگر تم يہ بھول رہی ہو ہم وہ دوست ہيں جنہيں ہر کوئ يک جان دو قالب کے نام سے جانتا ہے۔ جن کا سونا، جاگنا، کھانا پينا ايک دوسرے کے بغير نہيں ہوتا جو ايک دوسرے کی تکليف پر روتی ہيں اور ايک دوسرے کی ہنسی ميں ہنستی ہيں۔ مگر تم صحيح کہہ رہی ہو کہ مجھے کيا تکليف ہے تمہيں کوئ بھی گزند پہنچا جاۓ، تمہيں کوئ بھی درد کے خار چبھا دے مجھے کيا تکليف ہے۔۔۔مجھے تو کوئ تکليف نہيں” ورشہ کو اسکے الفاظ سے زيادہ اسکا لہجہ درد اور تکليف سے دوچار کرگيا تھا۔
Download Link is given below:
ONLINE READ:
[dflip id=”2888″ ][/dflip]
PDF DOWNLOAD LINK: