TU JO MIL JAYE BY ANA ILYAS PDF DOWNLOAD

يار ايک کام کرتے ہيں” وہيبہ نے ادھر ادھر ديکھتے کہا۔ آنکھوں ميں ايک مخصوص شرارتی چمک تھی جو کوئ بھی شرارت کرنے سے پہلے اسکی آنکھوں ميں جھلکتی تھی۔
“اب کيا تخريبی بات سوچ رہی ہو” نيہا جو اسکی رگ رگ سے واقف تھی آموں کی گٹھلياں ايک پليٹ ميں رکھتی ہوئ بولی۔
“يار دور دور ديکھو تو چھتوں پر نہ تو کوئ بندہ اور نہ ہی کوئ بندے کی ذات نظر آ رہی ہے تو مجھے يکدم يہ خيال آيا ہے کہ کيوں نہ ہم پچھلے بنے ہوۓ گھروں کی چھت پر آموں کی گٹھلياں پھينکنے کا ايک مقابلہ کرتے ہيں ديکھتے ہيں کہ کس کی گٹھلی کتنی دور جاتی ہے۔۔کيسا” اس نے پرجوش انداز ميں کہتے سب کی جانب تاديبی انداز سے ديکھا۔
دل تو سب کا اس شرارت ميں حصہ لينے کا کيا مگر خبيب۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسکی دہشت انہيں کچھ بھی کرنے سے روکتی تھی۔
“اگر بھائ کو پتہ چل گيا” فارا نے ہچکچاتے کہا۔
“اف ايک تو تمہارا يہ بھائ۔۔۔يار انہيں کون بتاۓ گا۔ يہاں جتنے لوگ ہيں وہ تو بتانے سے رہے” اس نے سواليہ نظروں سے سب کی جانب ديکھا۔
“نہيں ہم تو نہين بتائيں گے” سب نے يک زبان ہو کر کہا۔ وہ اس وقت چھ لڑکياں چھت پر تھيں۔ سب کی عمروں ميں چند سالوں کا فرق تھا مگر وہ سب مل کر سب شرارتيں کرتيں اور پورے خاندان ميں شرارتوں کا ٹولہ کے نام سے مشہور تھيں۔ جن کی سردار وہيبہ تھی۔
“تو بس پھر ڈن ہوگيا ہم يہ چيلنج ابھی بھی پورا کريں گے۔ مگر آوازيں آہستہ رکھنی ہيں” سرگوشی نما آواز مين اس نے سب کو حوصلہ دلايا۔
سب جوش سے اٹھيں اور پچھلی جانب بنے گھروں کی چھت پر باری باری آموں کی گٹھلياں برسنی شروع ہوئيں۔
سب سے آخری باری وہيبہ کی تھی۔
اس نے سب کی جانب پہلے ہی فاتحانہ نظروں سے ديکھنا شروع کيا ايسے جيسے جيت تو اسی کی ہونی ہے۔
مگر بھلا ہو اس اوور کانفيڈينس کا جو اسے لے بيٹھا۔
جيسے ہی اس نے گٹھلی اچھال کر ہوا کے سپرد کی وہ بالکل پيچھے دائيں جانب بنے ہوۓ گھر کی چھپ پر گری جس پر يکدم ايک سر نمودار ہوا۔
وہ سا کی سا اپنی چھت پر بيٹھ گئيں چاروں جانب کی ديواريں اتنی اونچی تھيں کہ کوئ انہيں ديکھ نہيں سکتا تھا۔
شہريار جو پچھلے آدھے گھنٹے سے کانوں ميں ہينڈ فری لگاۓ يوگا کا ايک آسن پورا کر رہا تھا۔ آنکھيں موندے ليٹے اور کانوں ميں تيز ميوزک لگاۓ وہ دنيا جہاں سے بے خبر تھا اور شايد بے خبر ہی رہتا جو آم کی گھٹلی اسکے منہ پر پڑ کر اسکے چودہ طبق روشن نہ کر ديتی۔ وہ بھنا کر اٹھا مگر کچھ سروں کو نيچے جھکتے ديکھنے کے علاوہ وہ کچھ نہ کرسکا۔ چھتوں ميں فاصلہ زيادہ ہونے کے سبب وہ آگے ہوکر ديکھ نہيں سکتا تھا کہ کون ہے اور يہ حرکت کس نے کی ہے۔
وہ کچھ دير وہاں کھڑا رہا کہ آخر کوئ تو ہل جل ہوگی اور وہ اس شخص کو پکڑے گا جس نے يہ حرکت کی مگر وہ نہين جانتا تھا کہ يہ وہ شيطانوں کا ٹولہ تھا جسکی تخريب کاری کو کوئ رنگے ہاتھوں کبھی نہين پکڑ سکا تھا۔ وہ سب آہستہ آہستہ سے تقريباّّ رينگتی ہوئي سيڑھيوں کی جانب بڑھيں۔
شہريار تنگ آکر واپسی کی جانب مڑا۔ جبکہ ان سب نے نيچے کی جانب دوڑ لگا دی۔
اسی وقت سيڑھيوں سے اترتے ہوۓ خبيب نے اوپر سے آتے ريوڑ کو آندھی کی طرح سيڑھياں اترتے ديکھا۔

Download Link is given below:

ONLINE READ:

PDF DOWNLOAD LINK:

TAP HERE TO DOWLOAD

Our Instagram:

@novelsclubb

Our Whatsapp Channel Link:

JOIN OUR WHATSAPP CHANNEL

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *