Saray Chehry Gulab Huwe PDF Download

اگر آپ میں لکھنے کی صلاحیت ہے اور آپ اپنا لکھا ہوا دنیا تک پہنچانا چاہتے ہیں، مگر آپ کے پاس کوئی ذریعہ نہیں ہے۔۔تو ہم سے رابطہ کریں۔

ہماری ٹیم آپ کو قدم قدم پر رہنمائی فراہم کرے گی اور آپ کی لکھی ہوئی تحریر دنیا تک لائے گی۔

آپ اپنا لکھا ہوا ناول، افسانہ، شاعری، ناولٹ، کالم یا آرٹیکل پوسٹ کروانا چاہتے ہیں تو اپنا مسودہ ہمیں ورڈ فائل یا ٹیکسٹ فارم میں میل کریں: novelsclubb@gmail.com

آپ ہمارے فیس بک، انسٹا پیج اور واٹس ایپ کے ذریعے بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

Our Mission

At NovelsClubb, our mission is to provide book enthusiasts with a diverse range of novels in PDF format, catering to different genres and tastes. We aim to create a platform that fosters a love for reading and exploration of literary works across various categories.

What We Offer

Our website hosts an extensive library of PDF novels, offering readers a convenient way to access their favorite stories. From classic literature to contemporary bestsellers, we curate and present a wide selection to suit every reader's preference.

Our Commitment to Quality

We take pride in delivering a seamless and user-friendly experience. Each novel is carefully selected and uploaded to ensure high-quality content for our visitors.

Connect With Us

Have questions, suggestions, or want to reach out? Feel free to contact us at novelsclubb@gmail.com . We value your feedback and aim to continuously improve our platform based on your input.

Thank you for choosing NovelsClubb as your literary haven. Happy reading!

Download Novelsclubb Android App

Saray Chehry Gulab Huwe PDF Download

“تم سے شادی محض ایک بدلہ تھا۔میں تمہارے باپ کو سبق سکھانا چاہتا تھا۔اس میں پیار محبت کہی بھی نہیں تھا۔”
“ذایان تم میرے بابا کی توہین کررہے ہو۔”ایمان بلند آواز میں چلائی۔
“مت چلاؤ یہ تمہارے باپ کی حویلی نہیں ہے۔”ذایان نے اپنے مضبوط ہاتھ سے اس کے چہرے کو جکڑ کر اپنے قریب کیا کہ ذایان کی سانسیں اس کے چہرے پہ پڑنے لگیں۔۔تکلیف سے اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھرگئیں۔
“تمہارے باپ سے میں نے اتنی شدت سے نفرت کی ہے جتنی شدت سے میں نے اپنی ماں سے محبت کی ہے۔”ذایان نے اپنا ہاتھ اس کے چہرے سے ہٹالیا تھا وہ سہمی نظروں سے اس اجنبی ذایان کو دیکھ رہی تھی۔
“اگر آؤ اور اس تصویر کو غور سے دیکھو یہ عورت میری ماں ہے جسے تم سب زینت کہتے ہو۔”ذایان اب کی کلائی پکڑ کر کارنر سٹینڈ تک لے آیا تھا جہاں زینب اور زریاب کی چند ہنستی مسکراتی تصویریں سجی ہوئی تھیں۔وہ پھٹی پھٹی نگاہوں سے کبھی ان تصویروں تو کبھی ذایان کو دیکھ رہی تھی۔
“یہ عورت تمہارے باپ کی بہن تھی جسے اس نے بڑے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قتل کروادیا تھا۔”
“نہیں یہ جھوٹ ہے میرے بابا کبھی ایسا نہیں کرسکتے۔”
“کبھی تم نے اپنے باپ سے پوچھا ہے کہ اسے انگزائٹی کے دوڑے کیوں پڑتے ہیں۔احساس جرم ہے جو اسے بےچین رکھتا ہے۔”
“پلیز ذایان اتنا کڑا سچ مت بولو مرجاؤں گی میں۔”ایمان نے اپنے لزرتے ہاتھ اس کے کندھے پر رکھے۔
“یہ سچ ہے ایمان مرتضی کہ تم سے کورٹ میرج کرنا میری مجبوری تھی کیونکہ میں تمہارے باپ کی تنی ہوئی گردن جھکانا چاہتا تھا۔”
“صرف مجبوری۔۔”ایمان نے کھوکھلے لہجے میں اس کے الفاظ دہرائے جیسے اپنی سماعت پہ شبہ ہوا ہو۔

JOIN OUR WHATSAPP CHANNEL

Download Link is given below:

Sare-chehry-gulab-huye-by-Dur-e-Saman

Post Comment