Tera Ishq O Junoon By Sana Abbasi
اگر آپ میں لکھنے کی صلاحیت ہے اور آپ اپنا لکھا ہوا دنیا تک پہنچانا چاہتے ہیں، مگر آپ کے پاس کوئی ذریعہ نہیں ہے۔۔تو ہم سے رابطہ کریں۔
ہماری ٹیم آپ کو قدم قدم پر رہنمائی فراہم کرے گی اور آپ کی لکھی ہوئی تحریر دنیا تک لائے گی۔
آپ اپنا لکھا ہوا ناول، افسانہ، شاعری، ناولٹ، کالم یا آرٹیکل پوسٹ کروانا چاہتے ہیں تو اپنا مسودہ ہمیں ورڈ فائل یا ٹیکسٹ فارم میں میل کریں: novelsclubb@gmail.com
آپ ہمارے فیس بک، انسٹا پیج اور واٹس ایپ کے ذریعے بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Our Mission
At NovelsClubb, our mission is to provide book enthusiasts with a diverse range of novels in PDF format, catering to different genres and tastes. We aim to create a platform that fosters a love for reading and exploration of literary works across various categories.
What We Offer
Our website hosts an extensive library of PDF novels, offering readers a convenient way to access their favorite stories. From classic literature to contemporary bestsellers, we curate and present a wide selection to suit every reader's preference.
Our Commitment to Quality
We take pride in delivering a seamless and user-friendly experience. Each novel is carefully selected and uploaded to ensure high-quality content for our visitors.
Connect With Us
Have questions, suggestions, or want to reach out? Feel free to contact us at novelsclubb@gmail.com . We value your feedback and aim to continuously improve our platform based on your input.
- Instagram: @novelsclubb
- Facebook: Novelsclubb
- WhatsApp: JOIN OUR WHATSAPP CHANNEL
- Website: Novelistaan
- YouTube: Read With Laiba
Thank you for choosing NovelsClubb as your literary haven. Happy reading!
Download Novelsclubb Android App
Tera Ishq O Junoon By Sana Abbasi
- Status: complete
- Genre: revenge based, cousin marriage based, ROM-COM, Forced Marriage, Love story, Romantic
- Sneak Peak:چائے بناؤ گی تو دروازہ کھولے گا_ دروازے کے سامنے ایسے فرصٹ سے کھڑا تھا جیسے تاقیامت نا ہٹنے کا ارادہ ہو_
دیکھو آریان شرافت کے ساتھ دروازہ کھول دو ورنہ آج میں تمہیں قتل کر دوں گی_
دیکھو عرشی ڈارلنگ اگر تم چائے بنادو کی تو میں شرافت صاحب کو زحمت دیے بغیر میں اکیلا ہی دروازہ کھول دوں گا _
میں کبھی نہیں بناؤں گی_ عرشیہ نے پیر پٹکتے ہوئے کہا _
تو پھر تم یہیں رہو گی میری قید میں اور اب سب کے آنے کا وئیٹ کرتے ہیں _
کیا مطلب ہے تمہارا_
بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہیں ہوگا وہ گنگنایا تھا “سب ہمیں ایسے ایک ساتھ بند کمرے میں دیکھیں گے تو جلدی رخصتی کروا دیں گے”
آف کیا منظر ہوگا وہ تم میرے کمرے میں میری خدمتیں کرتی ہو اور کوئی نہیں ہوگا ہم دونوں اکیلے وہ آنکھیں موندے خوابوں کی دنیا میں پہنچا ہوا تھا _
ایسا ہولناک مناظر سوچ کر عرشیہ کے رونگھٹے کھڑے ہو گئے ” اس کی طرف دیکھا تو ایسے خوش ہورہا تھا جیسے آج ہی اس کمینے کی بارات ہو” غصّے سے عرشیہ کا دل چاہ رہا تھا کہ اس کا قیمہ بنادے _
بے بسی سے روہانسی ہوکر اس نے ساس پین میں پانی ڈال کر چولہے پر پٹخا اور برنر جلانے لگی_
Post Comment